بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || برطانوی خفیہ ایجنسی MI5 کی سابق اینی ماچون (Annie Machon) نے یہ راز ایک پروگرام میں فاش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 1994 میں لندن کے وسط میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر کار بم دھماکہ کئی مہینوں تک عالمی خبروں کی سرخیوں میں ابھرا رہا تھا۔ اس واقعے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی، اور صرف چند افراد کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔
ماچون نے بتایا کہ تفتیش کے بعد، انکشاف ہؤا کہ بہت ہی اعلیٰ درجے اور جدید تکنیک سے بنایا گیا بم تھا جو دھماکے کے بعد تمام مجرمانہ ثبوت خود ہی تباہ کر دیتا تھا۔
ان کے بقول، آئرش ریپبلکن آرمی جیسی تنظیم بھی اس قسم کا بم نہیں بنا سکتی تھی۔
ماچون کے مطابق، اس کیس کی تحقیقات کرنے والے ایک سینئر ایم آئی فائیو افسر اپنی سرکاری رپورٹ میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ کار بم دھماکہ اسرائیل کی بیرونی خفیہ ایجنسی "موساد" نے خود ہی اپنے ہی سفارت خانے کے باہر کیا تھا۔ اس افسر کے پاس عدالتی شواہد کے علاوہ، خفیہ معلومات بھی تھیں جنہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا تھا۔
ماچون نے زور دے کر کہا کہ یہ کوئی آج کل کی انٹرنیٹ کی سازشی تھیوری نہیں، بلکہ اس وقت کا ایم آئی فائیو کا سرکاری موقف ہے۔
مقاصد اور نتائج
ماچون نے اس آپریشن کے دو بڑے مقاصد بتائے:
1۔ تحفظ بڑھانے کا بہانہ: اسرائیل، اس وقت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی قیادت میں، کئی مہینوں سے ایم آئی فائیو پر اپنے سفارت خانے کی حفاظت بڑھانے کے لئے دباؤ ڈال رہا تھا۔ ایم آئی فائیو کا مؤقف تھا کہ خطرے کی سطح میں اضافے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ دھماکے کے فوراً بعد، اسرائیل کو وہ اضافی سکیورٹی مل گئی جو وہ چاہتا تھا۔
2۔ ایک فلسطینی نیٹ ورک کو تباہ کرنا: انکشاف کے مطابق، اس واقعے کے بعد دو بے گناہ فلسطینی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا، ان پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں اس دھماکے کی سازش کا مجرم ٹھہرایا گیا۔ یہ دونوں افراد لندن میں ایک ایسے نیٹ ورک سے وابستہ تھے جو فلسطینیوں کے لیے سیاسی حمایت اکٹھا کر رہا تھا اور اس وقت میڈیا میں توجہ حاصل کر رہا تھا۔ ان کی گرفتاری اور سزا کے بعد، یہ نیٹ ورک مکمل طور پر ٹوٹ گیا اور آج تک بحال نہیں ہو سکا۔
ماچون نے اپنی بات کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے کہا: "اس فالس فلیک آپریشن سے "ایک واضح سیاسی فائدہ" حاصل ہؤا تھا۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ